پیر، 1 دسمبر، 2025

(مرتدکی بیوی پر عدت ہے یانہیں؟)

 


  (مرتدکی بیوی پر عدت ہے یانہیں؟)

الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مرتد کی بیوی عدت گزارے گی یا نہیں؟ 

(المستفتی: غلام رسول رضوی، جودھ پور راجستھان

باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب: مرتد کی بیوی عدّت ضرور گزارے گی، اور اس کی عدّت وہی ہے جو مطلّقہ عورت کی ہوتی ہے یعنی اگر عورت حاملہ ہو تو عدّت وضعِ حمل ہے، اگر نابالغہ ہو یا بڑھاپے کے سبب حیض نہ آتا ہو تو عدّت تین قمری مہینے ہے، اور اگر حیض آتا ہو تو عدّت تین حیض ہے۔

   چنانچہ علامہ زین الدین ابن نجیم حنفی متوفی ۹۷۰ھ لکھتے ہیں اور ان کے حوالے سے علامہ سیّد محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ نقل کرتے ہیں: وجوب العدة ارتد بالحيض أو بالأشهر لو صغيرة أو آيسة أو بوضع الحمل۔ ملخّصاً (البحر الرائق، ۳/۲۳۱) (رد المحتار، ۳/۱۹۴)

یعنی شوہر کے مرتد ہونے کی صورت میں عورت پر عدّت واجب ہوگی: اگر وہ حیض والی ہو تو حیض کے ذریعے، اور اگر وہ چھوٹی (نابالغہ) یا بوڑھی (آئسہ) ہو تو مہینوں کے اعتبار سے، اور اگر حاملہ ہو تو وضعِ حمل کے ذریعے عدّت پوری ہوگی۔والله تعالیٰ أعلم بالصواب

کتبہ:

محمد اُسامہ قادری

پاکستان، کراچی

پیر،۹/جمادی الثانی، ۱۴۴۷ھ۔۱/دسمبر، ۲۰۲۵م




ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only